🧐إني بليت بأربع ما سلطوا .....إلا لأجل شقاوتي وعنائي
إبليس والدنيا ونفسي والهوى...كيف الخلاص وكلهم أعدائي
إبليس يسلك بي طريق مهالكي .... والنفس تأمرني بكل بلائي
وأرى الهوى تدعو إليه خواطري .... في ظلمة الشبهات والآراء
وزخارف الدنيا تقول أما ترى .... حسني وفخر ملابسي وبهائي
🧐العبد حر ماقنع .. والحر عبد ماطمع
🧐والنفس راغبة إذا رغبتها .. وإذا ترد إلى قليل تقنع
#يحكى_أن
مالك بن دينار مر يوماً بالسوق
فرأى بائع تين فاشتاقت نفسه للتين
ولم يكن يملك ثمنه فطلب من البائع أن يؤخر دفع ثمنه إلى وقت لاحق
فرفض البائع
فعرض مالك على البائع أن يرهن عنده حذائه مقابل هذا التين فرفض ثانية
فإنصرف مالك
وأقبل الناس على البائع بعدها وأخبروه عن هوية المشترى
فلما علم البائع أنه مالك بن دينار أرسل البائع بغلامه بعربة التين كلها لمالك بن دينار.
وقال البائع لغلامه:
إن قبلها منك فأنت حر لوجه الله
وذهب الغلام إلى مالك ووضع الغلام فى باله أن يبذل قصارى جهده من أجل إقناع مالك أن يأخذ عربة التين كلها حتى ينال حريته.
فإذا بمالك يقول له:
اذهب إلى سيدك وقل له إن مالك بن دينار لا يأكل التين بالدين وإن مالك بن دينار منع على نفسه أكل التين إلى يوم الدين.
فقال الغلام:
يا سيدى خذها فإن فيها عتقي
قال مالك: إن كان فيها عتقك فإن فيها رقي وعبوديتي.
ذلك أن مالك رأى شهوته أذلته وأن بطنه أهانته فأدب نفسه ومنع عنها أكل التين تهذيباً لها...
🌼🌼🌼🌼🌼🌼🌼
🧐وفي نفس السياق يقول الإمام الشافعي👇
إني بليت بأربع يرمين.....بالنبل قد نصبوا علي شراكا
إبليس والدنيا ونفسي والهوى....من أين أرجو بينهن فكاكا
يارب ساعدني بعفو إنني..... أصبحت لا ارجو لهن سواكا
اللهم أصلحنا رغماً عنا وردنا إليك رداً جميلا 🙏
آج پوری دنیا میں باپ کا عالمی دن منایا جا رہا ہے اس کا مقصد بھی عموما یہی ہوتا ہے کہ باپ نے اولاد کی زندگی پر جو مثبت اثرات مرتب کیئے ہیں ان کے بارے میں گفتگو کی جائے۔
لوگ اپنے باپ کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں زیادہ تر لوگ منفی اثرات کا تذکرہ آج کے دن میں نہیں کرتے کیونکہ یہ دن منایا جاتا ہے اور خوشی کا دن ہے ۔۔
جس میں منفی باتوں کا تذکرہ کر کے خوشی کو غم میں تبدیل کرنے والی بات ہے۔ہر شخص اچھے سے اچھےالفاظ میں باپ کو یاد کرتا ہے۔
لیکن دیسی لبرلز کے چہروں پر آج بھی اداسی چھائی ہوئی ہے پتہ نہیں اس کی وجہ باپ کا نامعلوم ہونا ہے ۔یا اپنی حرکتوں کی وجہ سے باپ جیسےرشتے سے زندگی کے کسی مرحلے پر محروم ہونا۔
بہرحال وجہ کوئی بھی ہو اصل مسئلہ ان کے اس دکھ کا ہے
ابھی ایک لبرلہ کی پوسٹ پر نظر پڑی محترمہ کے ہاں باپ ان کی شتر بےمہار آزادی کو چھیننے والا پہلا شخص ہوتا ہے جو ان کو بہت ساری آزادیوں سے محروم کر دیتا ہے جس کی وجہ سے وہ اپنی زندگی آزادانہ نہیں گزار سکتیں ۔(ان کا بس چلے تو بغیرباپ کے رہنا پسند کرتی ہیں۔یہ جب بینرز اٹھا کر مرد سے آزادی کے نغمے گھا رہی ہوتی ہیں ان کا مقصد صرف شوہر سے ہی آزادی نہیں بلکہ باپ سے بھی آزادی چاہتی ہیں ۔لیکن بیچاریاں کیا کریں اگر باپ کے خلاف ہی نعرے لگانے شروع کر دیں تو پھر معاشرے میں بھی رہنا ہے اس لیئے دبے دبے الفاظ میں موقعہ محل کے مطابق اظہار کر ہی دیتے ہیں)
حلانکہ باپ وہ ہستی ہے جو زندگی کے ہر ہر مرحلے پر سکھاتا ہے۔باپ زندگی کے نشیب وفراز سے واقفیت رکھتا ہے جہاں سے باپ نے ٹھوکریں کھائیں وہاں اولاد کیلئے پہرے بٹھا دیتا ہے تاکہ اولاد ان راستوں پر چل کر غلط سمت نہ اختیار کر لے۔
اسے نوجوان اولاد سمجھتی ہے کہ باپ ظلم کر رہا ہے۔باپ ظلم نہیں کر رہا بلکہ اولاد کی کامیابی کی کوشش کر رہا ہوتا ہے
محمد اعظم
شنید ہے کہ یونان سے اٹلی جاتےہوئے جہاز میں سوار کئی لوگوں کوسمندر کی بے رحم موجوں نے لقمہ اجل بنا دیا ۔
ان افراد میں 310 پاکستانی بھی تھے جن میں سے صرگ 12 آدمی بچے ہیں بقیہ سب لوگ زندگی کی بازی ہار گے۔
سمندر میں بے وجہ سفر. کرنے سے منع کیا گیا ہے ۔یہ انسان بھی بڑی عجیب چیز ہے زندگی کی رعنائیوں کے حصول کیلئے جان کی بازی تک لگانے سے باز نہیں آتا اور مال کی محبت میں اتنا سخت ہو چکا ہے کہ ہر قسم کے جائز وناجائز حربے استعمال کر کے مال تک پہونچنے کے زرائع تلاش کرتا رہتا ہے۔
اگر دیکھا جائے تو موجودہ دور مادیت کا دور چل رہا ہے مادیت انسان کی نس نس میں رچ بس گئی ہے اس کے حصول کیلئے یہ جان کی پروا بھی نہیں کرتا اور اس چیز کے پیچھے اسے مغرب نے لگایا ہے ۔مغرب کی چکا چوند عیاشیوں نے اسے یہ سبق پڑھا دیا کہ جب تک سٹیٹس بہتر نہیں ہوتا تم کامیاب نہیں ہو سکتے لھذا کامیابی کیلئے ضروری ہے کہ اپنا سٹیٹس بہتر کر لوں ۔
آج تعلیم بھی مال ودولت کی لالچ میں حاصل کرتا ہے ۔
سمجھتا ہے جتنا مال زیادہ ہو گا اتنا ہی میں کامیاب ہو جاؤں گا حلانکہ یہ سراسر حقائق اور شریعت کے خلاف ہے۔
محمد اعظم
✍️ ✍️
شنید ہے کہ یونان سے اٹلی جاتےہوئے جہاز میں سوار کئی لوگوں کوسمندر کی بے رحم موجوں نے لقمہ اجل بنا دیا ۔
ان افراد میں 310 پاکستانی بھی تھے جن میں سے صرگ 12 آدمی بچے ہیں بقیہ سب لوگ زندگی کی بازی ہار گے۔
سمندر میں بے وجہ سفر. کرنے سے منع کیا گیا ہے ۔یہ انسان بھی بڑی عجیب چیز ہے زندگی کی رعنائیوں کے حصول کیلئے جان کی بازی تک لگانے سے باز نہیں آتا اور مال کی محبت میں اتنا سخت ہو چکا ہے کہ ہر قسم کے جائز وناجائز حربے استعمال کر کے مال تک پہونچنے کے زرائع تلاش کرتا رہتا ہے۔
اگر دیکھا جائے تو موجودہ دور مادیت کا دور چل رہا ہے مادیت انسان کی نس نس میں رچ بس گئی ہے اس کے حصول کیلئے یہ جان کی پروا بھی نہیں کرتا اور اس چیز کے پیچھے اسے مغرب نے لگایا ہے ۔مغرب کی چکا چوند عیاشیوں نے اسے یہ سبق پڑھا دیا کہ جب تک سٹیٹس بہتر نہیں ہوتا تم کامیاب نہیں ہو سکتے لھذا کامیابی کیلئے ضروری ہے کہ اپنا سٹیٹس بہتر کر لوں ۔
آج تعلیم بھی مال ودولت کی لالچ میں حاصل کرتا ہے ۔
سمجھتا ہے جتنا مال زیادہ ہو گا اتنا ہی میں کامیاب ہو جاؤں گا حلانکہ یہ سراسر حقائق اور شریعت کے خلاف ہے۔
محمد اعظم پاکستانی
Ashraful Alam
Delete Comment
Are you sure that you want to delete this comment ?